سنہ 1980 کی دہائی میں انھوں نے پرائمری ٹیچر کی نوکری کے لیے بھی درخواست دی تھی لیکن مبینہ طور پر قابلیت کے باوجود انھیں اس وقت تعینات نہیں کیا گیا۔ وہ یہ معاملہ عدالت میں لے گئے مگر پھر بھی کوئی حل نہیں نکل سکا
آخر کار کولکتہ ہائی کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ سنایا اور ان کی تقرری کے احکامات جاری کیے مگر اس دوران چار دہائیاں بیت گئیں
ایم بھٹاچاریہ ہی وہ واحد شخص نہیں ہیں بلکہ عدالت نے اسی مقدمے میں 66 اور بھی افراد کو پرائمری ٹیچر کی نوکری دینے کے حق
میں فیصلہ سنایا ہے۔ لیکن اب وہ ’ریٹائرمنٹ‘ کی عمر کی حد کو عبور کر چکے ہیں
نوکری پر تقرری کا خط ہاتھ میں لیے وہ پانڈوا میں چکرا ودیالیہ انسپکٹر کے دفتر پہنچے۔ ان جیسے کئی اور لوگ بھی یہی خط اٹھائے اسے سمجھنے کے لیے اس دفتر پہنچ گئے۔
جس وقت نوکری پر بھرتی کا یہ مقدمہ درج ہوا تو اس وقت مغربی بنگال میں بائیں بازو کی حکومت تھی۔ اپنے حق کے لیے سائلین نے احتجاج بھی کیا تھ
No comments:
Post a Comment